آج پہلی بار کلیہ گیا ،مجھے بہت جھجھک محسوس ہورہی تھی ،راستے میں طرح طرح کے خیالات ابھر رہے تھے ،ویسے بھی مجھے پہلی بار کچھ کرنے میں کافی ہمت جٹانی ہوتی ہے ،خیر کچھ دیر اپنے سر کے الجھاؤ میں الجھ کر کلیہ پہچ ہی گیا ،صدر دروزے سے انٹری کرتے ہی ملازم کا سامنا ہوا اس کے برتاؤ سے لگا کہ وہ میرا ہی انتظار کر رہا تھا اب جاکر میری انقباض قلبی دور ہوتی گئی ، اور میں حساس و بشاشیت کے ساتھ کلاس میں پہچا ،درس گاہ میں طلبہ کی بھیڑ نے میری کمر توڑ دی قریب آدھا گھنٹہ دروازے پہ کھڑے ہوکر محاضرہ سننا پڑا ،جس کی وجہ سے دماغ نے سوالات کا پٹارا کھول دیا کیا ہر روز اتنے طلبہ آتے ہیں ؟ کلاس کو گروپ میں کیوں نہیں باٹ دیا گیا ؟ ہاے دو ڈھائی سو طلبہ کے مابین صرف تین یا چار پنکھے ؟ یہ لوگ مائک کا استعمال کیوں نہیں کرتےہیں ؟ خیر محاضرہ ختم ہوا اسٹوڈنٹ باہر نکلنے شروع ہوئے ،اور مجھے اندر جانے کی اجازت مل گئی جگہ پاتے ہی میں بیٹھ گیا اگل بغل والے سے مختصر سا تعارف ہوا پھر ایک شخص آیے اور محاضرے کی کرسی پہ بیٹھ گیے طلبہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے بولنا شروع کردیا ،اب تک میرا خیال تھا کہ یہ ...
سر سید احمد خان نے 1875ء میں ”محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کی بنیاد ڈالی تھی جسے 1920ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملا اور آج اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہے- انہوں نے کہا: میں ہندوستانیوں کے اندر ایسی تعلیم چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعہ ان کو اپنے حقوق حاصل کرنے کی قدرت ہو جائے، اگر سرکار نے ہمارے کچھ حقوق اب تک نہیں دیے ہیں جن کی ہم کو شکایت ہو تو بھی ہائی ایجوکیشن وہ چیز ہے کہ خواہ مخواہ طوعاً و کرہاً ہم کو دلا دے گی۔ خدا کے فضل سے جامعہ عارفیہ سید سراواں کا معادلہ اس عظیم یونیورسٹی سے چند سال قبل ہوا۔ اس معادلہ نے مدرسہ ھٰذا کے طلبہ کے لئے کئی راستے ہموار کیے ہیں۔ دینی تعلیم کی تکمیل کے بعد جامعہ عارفیہ کے طلبہ اب یونیورسٹیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ معادلے کے بعد سے اب تک تقریباً درجن بھر طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویٹ ہو چکے ہیں اور کئی طلبہ ابھی بھی اس میں زیر تعلیم ہیں۔ مستقبل میں اس یونیورسٹی کی جانب رخ کرنے والے طلبہ کی رہنمائی کے لئے یہ تحریر شائع کی جا رہی ہے۔ لھٰذا اس یونیورسٹی میں موجود کورس، شعبہ اور داخلہ کی ...