نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اکتوبر, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Islamic World Introduction(عالم ‏اسلام ‏ایک ‏تعارف)

عالم اسلام کا مفہوم مشہور سوری مؤرخ محمود شاکر صاحب -1932»2014-اپنے ایک مضمون میں رقم طراز ہیں :"عالم اسلام ایک جدید اصطلاح ہے ،جس کے استخدام پہ زیادہ سے زیادہ سو سال کا عرصہ ہی گزرا ہوگا؛یہ اس وقت کی بات ہے جب یورپی فوجیوں کا غلبہ ،مسلم اکثریتی علاقوں سے ختم ہونے لگاتھا،تب مغربی صلیبیوں نے اپنی فکری اور علمی قوتیں مسلم معاشرے کی تحقیق و جستجو میں لگادیں؛تاکہ مسلمانوں کی طاقت اور کمزوریوں کا پتا لگا سکیں، اور طاقت کے زور پہ قابض ہونے کے بجائے فکری طور پہ امت مسلمہ کو مفلوج اور مغلوب کر سکے،وہ اپنے مطالعہ اور دراسہ کے ذریعے اس نتیجے پہ پہچے ،کہ مسلمانوں کے مابین بھلے ہی کچھ اختلافات ہیں ،مگر یہ ایک مضبوط و مستحکم اور متحداسلامی تصور کے ساتھ جڑے ہوئے بھی ہیں ؛اس لیے انہوں نے ان ریا ستوں کو جہاں مسلمان زیادہ تر آباد تھے عالم اسلام سے تعبیر کرنا شروع کر دیا ۔(العالم الإسلامي اليوم ،دارالصحوة للنشر والتوزيع،القاهره،ط،١-١٩٨٥م-ص،٤) دیگر مؤرخین اور علامہ صاحب کی رائے سے اتفاق کریں ، تو یہ اصطلاح مستشرقین کی ایجاد ہے ،جسے علمائے اسلام نےمستعار لیا ،کیوں کہ ان علاقوں کے لیے اس س...

تنقید ‏برائے ‏اسلام ‏

نقد اگر غیر جانب دارانہ ہو تو محمود اور اگر ناقد متعصب ہو تو نقد مذموم اور باعث فساد ،اج کل لوگ خاصکر مغرب میں دھر لے سے اسلام اور مسلمانوں پر نقد کر رہے ہیں ،جیسا کہ ابھی حال میں فرانسیسی صدر ماکرون نے کہا کہ اسلام بحران کا شکار ہے ۔ اسی طرح اور بھی حضرات ہیں ،جن میں سے اکثر وہ ہیں جو صرف تعصب میں  اسلام اور مسلمانوں پر تنقید کر رہے ہیں ،اور یہ میں نہیں کہتا بلکہ ایک بڑے  جرمن مورخ وولفانگ بینز کا کہنا ہے :" کہ یورپ میں "تنقید برائے اسلام" کی اصطلاح استعمال کرنے والوں میں سے بہت سے لوگ، ( سائنسی طور پر ایسا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں)عام طور پر مسلمان مخالف رویوں کو چھپاتے اور غیر جانبدار رہنے کی بجائے دقیانوسی تصورات کا حق ادا کرتے ہیں۔ اس بات کی تصدیق ایک لبنانی سیاسی محرر رضوان سید کے واقعہ سے بھی ہوتی ہے وہ لکھتے ہیں کہ جب سنہ 2004میں شیراک نے حجاب کے خلاف بیان دیا جس کے بعد فرانس میں باضابطہ حجاب پر پابندی لگادی گئی ،تب ایک روز میری اور شیراک کی ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے سوال کیا کہ حجاب عورتیں پہنتی ہیں وہ تو اس تعلق سے شدت نہیں کر رہی ہیں ،آپ کیوں اس طرح  شدت سے پی...

Criticism of Islam ( انتقاد الإسلام)

    بعض الناقدين يدعون أنهم غير متعصبين لكن عملهم   يظهر العصبية الخفية ،كما هو الحال للناقدين الغربين للإسلام ،وهذا هو الانكشاف الجدىد من قبل المؤرخ الشهير وولفانغ بينزلقد قال في تصريحات صحفية :إن العديد من أولئك الذين يستخدمون مصطلح"انتقاد الإسلام"في اوروبا، و يزعمون أنهم يفعلون ذالك علميا،يخفون عادة المواقف المعادية للمسلمين و يفضلون القوالب النمطية بدلامن أن يحافظوا على الحياد. The German historian Wolfgang Benz said in press statement that many of those who use the term “criticism of Islam ”in Europe ,and claim to do so scientifically ,usually conceal anti-Muslim attitudes and favor stereotypes instead of remaining impartial. و هذا صحيح أنه من كان يجد الفرصة يرمي السهم إلى الإسلام والمسلمين بغير علة ،لقد ذكر هناك كاتب أكاديمي سياسي لبناني رضوان السيد واقعة" أن في سنة 2004خطب شيراك ضد الحجاب،و أصدرالبرلمان الفرنسي قانونا بهذالشأن،فقلت له :الحجاب للنساء وهن لايمارسن العنف،فلماذا هذا التحريم والتجريم ؟فقال شيراك يافلان لا ذنب للمسلمين والمسلمات إلا أ...

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عید ‏سعید ‏پر ‏دل ‏کی ‏کیفیت

__________________نالۂ دل___________________ کاش کہ دو دل ہوتے سینے میں ایک خوشی میں ہنستا اور دوسرا روتا غم میں!! آنکھ کھلی  تو سوچا نہا کر عید کے لیے نئے جوڑے کا انتخاب کروں، اور اسے زیب تن کرکے عطر میں ملبوس ہوکر عید کی نماز پڑھوں، اور دوستوں کے ساتھ ملکر خوشیاں بٹوروں، عید ہونے کی خوشی اتنی تھی کہ فورا بستر سے اٹھکر حمام تک پہچ گیا اور چند ہی منٹوں میں خوشی کی غسل سے فراغت حاصل کر لی ،پانی کی ٹھنڈک نے شاید  دل و دماغ کو ٹھنڈا کر دیا، جس سے ذہن بیتے لمحوں اور حادثات کو ازسر نو حاشیہ خیال پر لانے کا پروسس شروع کر چکا تھا جو کے چند لمحوں کی  نیند کے سبب ذہن کے پردوں سے اوجھل ہو چکا تھا ، اور آرام دہ نیند نے کچھ گھنٹوں کے لیے جسم و جاں کو آرام بخشا تھا ،پھر کیا جیسے ہی نئےجوڑے کی طرف ہاتھ بڑھایا دماغ نے فورا دل کو ایک زور کا جھٹکا دیا اور آنکھوں کے سامنے مظلوم فلسطینیوں اور غاصب و ظالم اسرائیل کے مابین ہوئے حادثات و واقعات گردش کرنے لگے  ”ان کی عید کیسی ہوگی  جو بچے اپنے والدین کو اپنی آنکھوں کے سامنے اسرائلی ظلم وجبر  کا شکار ہوتے ہوے دیکھ رہے ہیں؟ !! اب و...

جامعہ عارفیہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

سر سید احمد خان نے 1875ء میں ”محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کی بنیاد   ڈالی تھی جسے 1920ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملا اور آج اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہے- انہوں نے کہا: میں ہندوستانیوں کے اندر  ایسی تعلیم چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعہ ان کو اپنے حقوق حاصل کرنے کی قدرت ہو جائے، اگر سرکار نے ہمارے کچھ حقوق اب تک نہیں دیے ہیں جن کی ہم کو شکایت ہو تو بھی ہائی ایجوکیشن وہ چیز ہے کہ خواہ مخواہ طوعاً و کرہاً ہم کو دلا دے گی۔ خدا کے فضل سے جامعہ عارفیہ سید سراواں کا معادلہ اس عظیم یونیورسٹی سے چند سال قبل ہوا۔ اس معادلہ نے مدرسہ ھٰذا کے طلبہ کے لئے کئی راستے ہموار کیے ہیں۔ دینی تعلیم کی تکمیل کے بعد جامعہ عارفیہ کے طلبہ اب یونیورسٹیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ معادلے کے بعد سے اب تک تقریباً درجن بھر طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی  سے گریجویٹ ہو چکے ہیں اور کئی طلبہ ابھی بھی اس میں زیر تعلیم ہیں۔ مستقبل میں اس یونیورسٹی  کی جانب رخ کرنے والے طلبہ کی رہنمائی کے لئے یہ تحریر شائع کی جا رہی ہے۔ لھٰذا اس یونیورسٹی  میں  موجود کورس، شعبہ اور داخلہ کی ...

یہ ‏ضعف ‏کا ‏عالم ‏ہے ‏کہ ‏تقدیر ‏کا ‏لکھا

         میں لکھنے کا عادی نہیں اور ناہی کوئی لکھاری ہوں ،لیکن کبھی کبھی جبرا لکھنا ہوتا ہے ،کلیہ کی طرف سے لکھنے کا کام ملتا ہے ،نا چاہ کر بھی محض نمبرات کے لیے  قرطاس سیاہ کرنا  ہوتا ہے ،اس سال بھی اسائمنٹ لکھنا تھا ،فلسطین کے تازہ ترین حالات پر  ہی ایک چھوٹا سا مضمون قلم بند کرنا تھا جمع کرنے کی تاریخ قریب آگئی تو  قلم اٹھایا سوچا لکھوں ۔۔۔ لیکن کیا لکھوں ؟؟۔۔۔۔فلسطین ۔۔۔۔ کوئی قصہ عشق ہو تو لکھوں ،کسی شہزادی کی داستان ہو تو لکھوں ،تحریر کے لئے چاہیے کوئی سلگتا عنوان، کوئی اختلافی موضوع، یا کوئی سنسنی خیز خبر جیسے سیلیبریٹی کا قتل، سیاسی الٹ پھیر یا کوئی ایکسیڈینٹ ۔ یا پھر تحریر کے لئے حسن و عشق چاہیے۔ ہائی پروفائلڈ محبوبہ کی رنگین زلفوں کا اسیر مجنوں، محبت میں ناکام عاشق کی دیوانگی یا یک طرفہ محبت کا دردناک انجام، غزہ کے ان بھوکے ،بے گھر ،ستائے ہوئے، مظلوموں کے بارے میں کیا لکھوں ،جن پر خود ان کے اپنے منھ نہیں کھولتے ،جن پر اقوام متحدہ ترس نہیں کھاتی ،امن کے نمائندے جن کی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں!! کسی کتاب یا مضمون کا خلاصہ کرنا ہوتا تو ...