نقد اگر غیر جانب دارانہ ہو تو محمود اور اگر ناقد متعصب ہو تو نقد مذموم اور باعث فساد ،اج کل لوگ خاصکر مغرب میں دھر لے سے اسلام اور مسلمانوں پر نقد کر رہے ہیں ،جیسا کہ ابھی حال میں فرانسیسی صدر ماکرون نے کہا کہ اسلام بحران کا شکار ہے ۔
اسی طرح اور بھی حضرات ہیں ،جن میں سے اکثر وہ ہیں جو صرف تعصب میں اسلام اور مسلمانوں پر تنقید کر رہے ہیں ،اور یہ میں نہیں کہتا بلکہ ایک بڑے جرمن مورخ وولفانگ بینز کا کہنا ہے :" کہ یورپ میں "تنقید برائے اسلام" کی اصطلاح استعمال کرنے والوں میں سے بہت سے لوگ، ( سائنسی طور پر ایسا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں)عام طور پر مسلمان مخالف رویوں کو چھپاتے اور غیر جانبدار رہنے کی بجائے دقیانوسی تصورات کا حق ادا کرتے ہیں۔
اس بات کی تصدیق ایک لبنانی سیاسی محرر رضوان سید کے واقعہ سے بھی ہوتی ہے وہ لکھتے ہیں کہ جب سنہ 2004میں شیراک نے حجاب کے خلاف بیان دیا جس کے بعد فرانس میں باضابطہ حجاب پر پابندی لگادی گئی ،تب ایک روز میری اور شیراک کی ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے سوال کیا کہ حجاب عورتیں پہنتی ہیں وہ تو اس تعلق سے شدت نہیں کر رہی ہیں ،آپ کیوں اس طرح شدت سے پیش آرہے ہیں ؟؟؟
تو کچھ ادھر ادھر کی گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ فلاں مسلمانوں کا کوئی جرم نہیں سوائے اس کے کہ وہ فرانس اور پوری دنیا میں بڑھتے چلے جارہے ہیں “
یہ حقیقت ہے آج پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک لہر چل چکی ہے جسے دیکھو وہی اپنا نشانہ لگا رہا ہے بلکہ خبروں کے مطابق دو ایسے رائٹروں(نایبول و بیتر ھاندکہ) کو نوبل پرائز بھی مل چکا ہے جو اسلام اورمسلمانوں کے خلاف لکھ رہے تھے ۔لیکن بات یہ ہے کہ ان سارے واقعات کے باوجود مسلمان کیا کر رہے ہیں ؟؟؟کیا وہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت کو واپس لانے کی جد و جہد میں لگے ہیں ؟؟یا پھر آپسی جھگڑوں میں ہی الجھیں ہیں !!.
انجم راہی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں