فاطمی سلطنت میں (سنہ970 ء) میں مسجد
ازہر کے اندر فقط ایک مدرسے کی شکل میں ایک چھوٹے ادارے کا آغاز ہوا۔ گذشتہ ہزار سالہ اتار چڑھاؤ کے بعد آج عروج کے
اس مقام کو چھو چکا ہے ،کہ اس کے بابت کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔
" جامعۃ ازہر" آج دنیا کی سب سے
بڑی اسلامی یونیورسٹی ہے جہاں نرسری سے لےکر پی ایچ ڈی تک کی تعلیم کا انتظام
ہے جس میں تین لاکھ سے زائد (اندرونی و
بیرونی)طلبہ تقریبا اسی( 80)کلیات میں زیر
تعلیم ہیں۔
اس جامعہ کا ایک بڑا وصف یہ ہے کہ یہ
غیر ملکی طلبہ کا کھلے دل سے استقبال کرتی ہے
اور انہیں اعلی تعلیم کے ساتھ اسکالرشپ بھی دیتی ہے۔
مدیر عام حامد سعید کے بقول: جامعہ
ازہر ہی واحد یونیورسٹی ہے جہاں سو سے زائد ممالک سے طلبہ آتے ہیں اور ازہر ان کی،
دینی و دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کے رہنے سہنے کا بھر پور انتظام کرتا ہے۔
داخلہ کا عمل
اگر آپ جامعہ ازہر میں بی اے کرنا
چاہتے ہیں تو رمضان ابراہیم ڈائرکٹر برائے
امور طلبہ کے بقول آپ کو مندرجہ ذیل دستاویزات
ساتھ رکھنے ہوں گے۔
۱۔
معادلہ شدہ جامعہ کی شہادہ ثانویہ(فضیلت کی سند)جس پر مصری سفارہ کی مہر لگی ہو
(اپنے ہندوستان کے کئی مدارس کا معادلہ ازہر
سے ہے جن میں سے جامعہ عارفیہ بھی ایک ہے جہاں سے ہر سال کم و بیش چھہ بچے جامعہ
ازہر اعلی تعلیم کے لیے آتے ہیں اور
تقریبا دو درجن طلبہ ابھی وہاں زیر تعلیم ہیں)
۲۔
شہادہ میلاد (Birth
Certificate)
۳۔
پاسپورٹ کی فوٹو
۴۔
‘No-Objection Certificate’ جس
میں اس بات کی ضمانت ہوتی ہے کہ آپ کا ملک آپ کو باہر بھیجنے پر راضی ہے "
۵۔
جامعہ ازہر سے اسکالر شپ پانے کی سند
۶۔
میڈیکل رپورٹ
۷۔
ویزہ (Visa)
آپ کس کلیہ میں جا سکتے ہیں؟
آج کئی ایک ممالک سے جامعات اور مدارس کا اس سے معادلہ
علمی و ادبی دونوں ہے۔ اگر آپ ایسے جامعہ سے آرہے ہیں جس کا معادلہ ازہر سے علمی
اور ادبی دونوں ہے تو آپ ازہر کے تمام کلیات کے اہل ہیں ۔ اپنے معیار کے مطابق
کوئی بھی کلیہ منتخب کرلیں ،لیکن اگر آپ
کسی ایسے جامعہ سے آرہے ہیں جس کا ازہر سے معادلہ صرف ادبی ہے تو آپ مندرجہ ذیل
کلیات میں سے کسی ایک کے اہل ہیں:
۱۔
کلیہ اصول دین: اس کلیہ میں دو سال تمہیدی پڑھاتے ہیں اور آخری
کے دو سال کو درج ذیل چار
شعبوں میں بانٹ دیتے ہیں:
۱۔ عقیدہ و فلسفہ
۲۔ تفسیر
۳۔
حدیث
۴۔ دعوہ اسلامیہ۔
۲۔ کلیہ شریعہ وقانون:یہ
کلیہ تین شعبوں میں بٹا ہوا ہے۔
۱۔ شرعیہ اسلامیہ "جس میں فقہ
،اصول فقہ ،اور فقہ مقارن خاص مواد ہوتے ہیں۔
۲۔
شرعیہ وقانون "اس میں مذکورہ مواد کے ساتھ قانون جرائم اور دستوری ،شہری اور عالمی قوانین جیسے اضافی مواد ہوتے ہیں۔
۳۔
شرعیہ وقانون انگریزی
۳۔
کلیہ لغۃ عربیہ : اس میں عربی زبان و ادب کی تعلیم ہوتی ہے۔
۴۔
کلیہ دراسات اسلامیہ : اس میں مختلف اسلامی مباحث و تحقیقات
کی تعلیم ہوئی ہے۔
۵۔
کلیہ دعوہ اسلامیہ : اس
میں اسلامی دعوت کے آداب و احکام کی تعلیم ہوتی ہے۔
۶۔
کلیة اللغات و الترجمه: اس کلیہ میں عالم اسلام کی بڑی
زبانیں جیسے ترکی ،فارسی اردو اور کچھ افریقی اسلامی ممالک کی زبانیں اور عالم
مغرب کی مشہور لغات کا دراسہ کرایا جاتا ہے ۔ الگ الگ زبان کی وجہ سے یہ کلیہ بارہ
شعبوں پر مشتمل ہے۔ انگریزی، جرمنی ، فرانسیسی
، اسپینش ، عبرانی، فارسی ، اردو، افریقی، یونانی ، ایطالی، چینی اور آخری شعبہ دراسات اسلامیہ باللغۃ الاجنبیہ۔
۷۔
کلية التربية:اس کلیہ کا مقصد یہ ہے کہ عالمی پیمانے پر ایسے
تعلیم یافتہ مربیان پیدا ہوں جو معاشرے کی دکھتی رٓگ پر ہاتھ رکھ سکیں اور
اس کے مطالبات وضروریات کا بھر پور ادراک کر تے ہوئے انہیں صحیح سمت دے سکیں اور
تعلیمی میدان میں در آئیں مختلف مشکلات کا صحیح حل نکال سکیں ۔ یہ کلیہ بھی دس شعبوں میں بٹا ہوا ہے ؛ سیاسی ،نفسیاتی ،ثقافت اسلامی ،منہج تدریسی ،
فنی ،تکنیکی،قرآنی ،اطفالی،ادارتی،تکنولوجی۔
۸۔
كلية الاعلام (Mass Communication):جس
میں نحو و صرف کے علاوہ جغرافیائی اسلامی ،اقتصادیات اسلامی ،علم النفس،انگریزی
،جیسے خاص مضامین شامل ہیں۔
۹۔
کلیہ القرآن : یہ قرآن اور علوم و مباحث قرآن کے لئے مختض ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں