6دسمبر 1992 کو مسلمان جس طرح بےبسی کے شکار تھے ،اور جتنی زیادہ مسلمانوں کی عزت و حرمت پامال ہوئی تھی بالکل اسی طرح آج مسلمان شرم شار اور بے بس نظر آرہے ہیں ،انہیں محسوس ہو رہا ہے کہ اب ہماری عزتیں سرے عام نیلام ہونگی ،اور ہمیں کوئی انصاف دینے والا نہیں ملے گا کیوں کہ جس گھر سے وہ انصاف کی امیدیں وابستہ کئے ہوئے تھے کل اسی گھر نے اسے اوندھے منھ گرایا ہے
خود اپنے اعتبار سے شرما گیا ہوں میں
کل کے فیصلے سے صرف مسلمانوں کی حق تلفی ہی نہیں بلکہ ،اس کی عزت نفس ،اس کا ضمیر ،اور اس کا وسواس سب کچل دیا گیا ہے ۔
اور یہ فیصلہ عدالت کے لیے بھی ایک سیاہ فیصلہ ہے کیوں کہ یہ بالکل نا انصافی ہے ۔
سی بی آئی کو اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لیے اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور ساتھ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کو بھی چاہیے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف عدالت عالیہ میں عرضی ڈالے کیوں کہ ہمیں آج بھی اپنی عدالتوں سے انصاف کی امید ہے ،یہ اور بات ہے کہ اب ہماری عدالتوں سے مجرمین کو سزا کے بجائے جزا ملنی شروع ہوگئی ہیں ۔
حیرت کی بات کہ جس انہدام کے لیے اتنی ریلیاں نکالی گئیں ،جس کے بعد ملک بھر میں فسادات ہوئے ،اور جن لوگوں نے بابری مسجد کی شہادت پہ اپنا سیاسی محل تعمیر کیا ،اور جس انہدام کو خود سپریم کورٹ نے بھی گزشتہ فیصلوں میں غیر قانونی عمل قرار دیا ،آج اسی کے مجرمین کو کلین چٹ کیسے دی جارہی ہے !!!!اب تو ایسا لگتا ہے کہ تم گناہ کرو اور عدالتوں سے جاکر اپنا اوارڈ لیتے او ،اگر یہی صورت حال رہی تو پھر عوام انصاف کے لیے اپنا ہاتھ کدھر پھیلائے گی ۔
چوروں کو ملتی ہے جزا اس میں
میرا قانون کس کو سزا دیتا ہے
انجم راہی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں