مصر في عيون الوافدين بفضل الله تعالى في فبراير تمت لي الموافقة للدراسة في جامعة الأزهر الشريف،ولا أدري !كم كنت مسروراًوماذا أثارت هذه الموافقة في نفسي من مشاعر، وفي ذهني من خواطر!؛ كانت مصر في خيالنا يومئذ دنيا مسحورة، فيها العجائب وكل ما مرغوب لدى الناس، كنت أسمع عنها كثيرا عبرالمجلات والصحف، الرجال الذين نقرأ لهم، والشعراء الذين نحفظ شعرهم منها،كلما كنت أسمع وأدرس عنها يزداد الحب لها ،ولما قرأت إبن الكندي،والشاعر صلاح الدين الصفدي، حبسني الحب لها ومزقني كل ممزق، قال ابن الكندي المصري : "فضل الله مصر على سائر البلدان، كما فضل بعض الناس على بعض، والأيام والليالي بعضها على بعض، والفضل على ضربين: في دين أو دنيا، أو فيهما جميعاً، وقد فضل الله مصر وشهد لها في كتابه؛ بالكرم وعِظم المنـزلة، وذكرها باسمها، وخصها دون غيرها، وكرر ذكرها، وأبان فضلها في آيات من القرآن العظيم، تنبئ عن مصر وأحوالها، وأحوال الأنبياء بها، والأمم الخالية، والملوك الماضية، والآيات البينات، يشهد لها بذلك القرآن، وكفى به شهيداً، ومع ذلك رُوي عن النبي صلى الله عليه وسلم في مصر وفي عَجَمها خاصة -أي القبط- وذ...
سر سید احمد خان نے 1875ء میں ”محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کی بنیاد ڈالی تھی جسے 1920ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملا اور آج اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہے- انہوں نے کہا: میں ہندوستانیوں کے اندر ایسی تعلیم چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعہ ان کو اپنے حقوق حاصل کرنے کی قدرت ہو جائے، اگر سرکار نے ہمارے کچھ حقوق اب تک نہیں دیے ہیں جن کی ہم کو شکایت ہو تو بھی ہائی ایجوکیشن وہ چیز ہے کہ خواہ مخواہ طوعاً و کرہاً ہم کو دلا دے گی۔ خدا کے فضل سے جامعہ عارفیہ سید سراواں کا معادلہ اس عظیم یونیورسٹی سے چند سال قبل ہوا۔ اس معادلہ نے مدرسہ ھٰذا کے طلبہ کے لئے کئی راستے ہموار کیے ہیں۔ دینی تعلیم کی تکمیل کے بعد جامعہ عارفیہ کے طلبہ اب یونیورسٹیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ معادلے کے بعد سے اب تک تقریباً درجن بھر طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویٹ ہو چکے ہیں اور کئی طلبہ ابھی بھی اس میں زیر تعلیم ہیں۔ مستقبل میں اس یونیورسٹی کی جانب رخ کرنے والے طلبہ کی رہنمائی کے لئے یہ تحریر شائع کی جا رہی ہے۔ لھٰذا اس یونیورسٹی میں موجود کورس، شعبہ اور داخلہ کی ...