کچھ لوگ فرقہ پرستی اور گروہ بندی سے نفرت کرتے ہیں لیکن اس کے خاتمے کے لئے ضروری اِقدامات نہیں کرنا چاہتے اور وہ خود ایسے افعال میں گھرے ہوتے ہیں جن سے فرقہ پرستی کو تقویت ملتی رہتی ہے مثلا ان سے اگر کسی مسئلے پہ بات کیجے تو فورا کہ اٹھیں گے آپ کس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں ؟ان سے جب سوال کیجیے کہ یہ آپ نے کیوں پوچھا تو کہیں گے کہ بد قسمتی سے ہمارے یہاں لوگ فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں
کہیں ایسا تو نہیں کہ خود ہماری ذہنی ساخت ہی ہر جگہ فرقہ واریت تلاش کرنے میں سر گرداں ہے کیوں کہ جو جیسا ہوتا ہے پوری دنیا کو وہ اپنی ہی نظروں سے دیکھتا ہے
اپ اگر فرقہ واریت سے نفرت کرتے ہیں اور اسے ختم کرنا چاہتے ہیں تو پہلے اپنے آپ سے شروع کریں اور ہر کلمہ پڑھنے والے کو مسلمان سمجھ کر معاملات کریں ان سے ان کے فرقے یا مسلک کے بابت ان سے کوئی بات نا کریں جب تک کہ وہ خود اپنے آپ کو کسی فرقے سے منسوب نا کرے کیوں کہ برائی کے تکلم سے سکوت بہتر ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں